کراچی(تازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔15 اگست ۔2020ء - میاں محمد ندیم ) سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) سندھ کے تمام یتیم خانوں میںیتیم بچیوں کی شادیوں سے متعلق ریکارڈ کی جانچ پڑتال شروع کردی ہے‘ایف آئی اے حکام کے مطابق پہلے مرحلے میں تمام یتیم خانوں کا ریکارڈ قبضے میں لیا جارہا ہے جبکہ دوسری مرحلے میں تحقیقات کی جائیں گی .

سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس صلاح الدین پنہور کی سربراہی میں سنگل جج بینچ نے اس رپورٹ پر تشویش کا اظہار کیا تھاکہ یتیم خانے کے مرکز میں رہائش پذیر نوجوان لڑکیوں کی شادیاں ان کی رضامندی کے بغیر کی جا رہی ہیں اور اس طرح کی شادیوں کے بارے میں کوئی ریکارڈ برقرار نہیں رکھا گیا ہے. انہوں نے ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل کو ہدایت کی کہ تھی وہ شادی شدہ لڑکیوں کی موجودہ حیثیت کا پتہ لگائیں اور یہ بھی معلوم کریں کہ شادی کے لیے کیا ان لڑکیوں کی رضامندی لی گئی ہے، انہوں نے یہ ہدایت بھی کی تھی کہ اس بات کا بھی پتہ لگایا جائے کہ آیا یہ شادیاں جائز ہیں یا نہیں اور کہیں اس میں مجرمانہ فعل یا انسانی اسمگلنگ کا تو کوئی امکان موجود نہیں بنچ نے کہاتھا کہ کسی بھی طرح کی غیر قانونی کارروائی کی صورت میں تمام ذمہ دار لوگوں کو کام میں لینا چاہیے جبکہ ایف آئی اے انہیں اپنانے یا گود لینے کے طریقہ کار کی بھی جانچ کرے.

عدالت نے چیف سیکرٹری سندھ کو یہ ہدایت بھی کی کہ وہ 15 دن کے اندر اندر سماجی بہبود کے افسران کے ذریعہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ایسے تمام اداروں کو شادیوں اور دلہنوں کا ریکارڈ رکھنا چاہیے اور لڑکیوں کو اپنی آنے والی زندگی کا انتخاب کرنے کی اجازت دینی چاہیے سماعت کے آغاز پر ٹیم کے دیگر اراکین کے ساتھ ایدھی یتیم خانہ مرکز کا دورہ کرنے والے عدالت دوست فرد نے رپورٹ کے ذریعے بینچ کو آگاہ کیا کہ لڑکیوں کو مناسب سہولیات کے بغیر ایک عام کلاس میں رکھا گیا ہے اور انہیں نوکروں کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے.

رپورٹ میںیہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ یتیم خانے کے مرکز سے متصل ایک علیحدہ جگہ اپنی بیٹی کے ساتھ رہنے والی انچارج خاتون نے لڑکیوںکی مرضی کے بغیر ان کی شادیوں کے فیصلے کیے اور ایسی شادیوں کا ریکارڈ دستیاب نہیں تھا عدالت کا کہنا تھا کہ پناہ گاہوں کو ایسی لڑکیوںاورخواتین کے لیے مناسب، محفوظ اور وقار بخش زندگی کا مکمل اور شفاف ریکارڈ یقینی بنانا ہوگا، ان کے شادی بیاہ کے اہتمام کی کاوشوں کو سراہنے کی ضرورت ہے لیکن صرف اس صورت میں جب ان کی قانونی حیثیت ہو.

اوقاف فنڈ کے سلسلے میں محکمہ خزانہ کے ڈپٹی ڈائریکٹر نے دعویٰ کیا کہ موجودہ بجٹ میں اعلیٰ تعلیم کے لیے ایک ارب روپے مختص کیے گئے ہیں اور اس طرح کی رقم ایک ماہ کے اندر محکمہ اسکول ایجوکیشن کے حق میں جاری کردی جائے گی صوبائی سیکرٹری انڈومنٹ فنڈ نے دعویٰ کیا کہ ٹرسٹ ڈیڈ کا رجسٹر ہونا ابھی باقی ہے اور جو رقم موصول ہوئی ہے اس کی بغیر کسی تاخیر کے سرمایہ کاری کی جائے گی سیکرٹری سوشل ویلفیئر محکمہ نے ایسی خواتین اور بچوں کی رہائش کے لیے پائلٹ پروجیکٹ کے سلسلے میں تعمیل رپورٹ درج کی اور کہا کہ اس منصوبے کو حتمی شکل دینے والی کمیٹی کے دوسرے اجلاس کے اوقات کار کے بارے میں محکمہ کو شدید تشویش ہے.

رپورٹ میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ اجلاس میں کمیٹی کے 13 میں سے صرف 6 ممبران شریک ہوئے تھے اور پہلی میٹنگ میں اکثریتی ممبروں نے شرکت کی تھی، متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا تھا کہ دو مختلف مقامات پر دو مختلف پائلٹ منصوبے قائم کرنے کے بجائے ملیر میں سوشل ویلفیئر کمپلیکس کی دوسری منزل کا استعمال کیا جا سکتا ہے جہاں اس وقت جگہ دستیاب بھی ہے تاہم دوسری میٹنگ میں کمیٹی نے اپنے پہلے فیصلے کو تبدیل کیا اور پورے معاشرتی بہبود کمپلیکس پر قبضہ کرنے کا عزم کیا. بینچ نے چیف سیکرٹری کو ہدایت کی کہ وہ ایک ماہ میں مسئلے کو حل کرے اور سندھ ہائی کورٹ سے منظور شدہ احکامات کی تعمیل اور اس کے ساتھ ساتھ کمیٹی کے پہلے اجلاس میں منظور ہونے والے فیصلے کو یقینی بنائے. 

Comments

Popular Posts